کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 26
ضامن بھی، ماں کی گود بچے کا پہلا مکتب ومدرسہ ہوتاہے۔ جب بچہ پیدا ہوتاہے تو اس کا ذہن ودماغ شیشے کی طرح صاف وشفاف ہوتاہے، اس پہ جو گل کاری کرناچاہیں کر سکتے ہیں، ایسی صورت میں ماں جیسی تربیت کرے گی بچے ویسے ہی رنگ وروپ میں ڈھل جائیں گے۔ہر کس وناکس سمجھتاہے کہ عہد طفولیت کا مرحلہ کس قدر اہم اور نازک ہوتاہے مگر آج حال یہ ہے کہ جہیز جیسی ناسور وباء نے ہمارے دل ودماغ پہ ڈیرہ ڈال دیا، ہم مغربیت اور جدید فیشن کے دلدادہ ہو گئے، سیم وزر کے پجاری بن بیٹھے، کھرے اور کھوٹے کے مابین تمیز جاتی رہی، دینداریت کو بالائے طاق رکھ دیا اور ہم نے بیوی کے انتخاب میں دینداریت کے بجائے مادیت کو قبول کیا،حالانکہ اسلام نے سب سے پہلے دینداریت کو اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔بہت ساری قرآنی آیتیں اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دلالت کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴾ (النور:۳۲)
’’اور اپنے میں سے بیوگان کی اور اپنے نیک چلن غلاموں اور لونڈیوں کی شادیاں کردیا کرو، اگر محتاج بھی ہوں گے تو خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کردے گا اور اللہ بڑی فراخی والا اور جاننے والاہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے:
( (تُنْکَحُ الْمَرْأَۃِ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِہَا وَلِحَسَبِہَا وَلِجَمَالِہَا وَلِدِیْنِہَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّیْنِ تَرَبْتَ یَدَاکَ۔))[1]
’’چار چیزوں کی وجہ سے عورت سے شادی کی جاتی ہے، اس کے مال ودولت، اس کے حسب ونسب، اس کے حسن وجمال اور اس کے دین کی وجہ سے،
[1] صحیح بخاری مع الفتح: ۹/۱۳۲۔