کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 23
مَرِیْضًا أَوْ خَرَجَ غَازِیًا أَوْ دَخَلَ عَلٰی اِمَامِہِ یُرِیْدُ تَعْزِیْرِہِ وَتَوْقِیْرِہِ أَوْ قَعَدَ فِیْ بَیْتِہِ فَسَلِّمَ النَّاسُ مِنْہُ وَسَلِمَ مِنَ النَّاسِ۔))[1]
’’پانچ چیزیں ایسی ہیں جن میں سے ایک کو بھی کسی نے کرلیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہوجاتاہے، جس نے کسی مریض کی عیادت کی، یا غازی بن کر نکلا، یا اپنے امام کے پاس اس کی مدد اور اس کی عزت کی نیت سے جائے، یا اپنے گھر میں بیٹھا رہے جس سے لوگ محفوظ رہیں اور وہ لوگوں سے محفوظ رہے۔‘‘
دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (سَلَامَۃُ الرَّجُلِ فِی الْفِتْنَۃِ أَنْ یُلْزَمُ بَیْتَہٗ۔))[2]
’’فتنے کے وقت آدمی کی سلامتی اسی میں ہے کہ وہ اپنے گھر کو لازم پکڑلے۔‘‘
۴۔ عموماًہم اپنے اکثر اوقات گھر ہی میں گزارتے ہیں، مثلا سخت سردی ہو، کڑاکے کی گرمی ہو،زوردار بارش ہورہی ہو، مشغولیات سے فارغ ہوں، صبح وشام کے اوقات ہوں، ہمیں چاہیے کہ ان اوقات کو ہم اطاعت الٰہی میں گزاریں، گھر والوں کو اس کا پابند بنائیں،کیونکہ اگر فرصت کے اوقات کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں نہیں لگائیں گے تو وہ یقیناً گناہ اور لایعنی چیزوں میں صرف ہوجائیں گے۔
۵۔ گھر کے افراد کی دینی تربیت کی طرف دھیان دیا جائے، معاشرے کی اصلاح اور تعمیر وترقی کے لیے گھر ہی ایک بنیادی جگہ ہے۔ معاشرہ گھروں سے اور گھر اینٹوں سے بنتے ہیں۔ جس طرح گھروں کی تعمیر کے وقت اس کی بنیاد کو پختہ بنانا ضروری ہے تاکہ مکان کی تعمیر کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو، بعینہٖ ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کے لیے گھر کے افراد کی اصلاح وسدھار ابتدا ہی سے ضروری ہے۔جب معاشرے کے افراد صالح اور
[1] صحیح الجامع الصغیر:۳۲۵۳۔
[2] صحیح الجامع الصغیر :۳۶۴۹۔