کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 21
۲۔ گھر کے ذمہ دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں پر کڑی نظر رکھے، چونکہ وہ گھر کے تمام افراد کا بادشاہ اور نگراں ہے، اس کے ناتواں کندھوں پر ایک عظیم بوجھ ڈالاگیا ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں باز پرس کرے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی سَائِلٌ کُلُّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاہُ أَحَفِظَ ذٰلِکَ أَمْ ضَیَّعَہٗ حَتّٰی یَسْأَلُ الرَّجُلُ عَنْ أَہْلِ بَیْتِہِ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ ہر محافظ ونگہبان سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھے گا کہ اس نے ان کی حفاظت کی یا انہیں ضائع کیا،یہاں تک کہ آدمی سے اپنے گھر والوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (أَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ فَالْإِمَامُ الَّذِی عَلَی النَّاسِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہِ وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ عَنْہُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْہُ أَلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ۔))[2] ’’سنو ! تم سب اپنی رعیت کے محافظ ہو اور تم سب سے رعیت کے بابت پوچھا جائے گا،حاکم جو لوگوں کی اصلاح کے لیے مقرر کیا گیا ہے، رعیت کا نگہبان ہے، وہ اپنی رعیت کے احوال کے بارے میں پوچھا جائے گا،مرد اپنے اہل خانہ
[1] نسائی، رقم: ۲۹۲۔ سلسلۃ الصحیحۃ: ۱۶۳۶۔ [2] بخاری: ۶۷۱۹۔ مسلم:۱۸۲۹۔