کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 194
۹۔جذبہ اخوت کی آبیاری کرنا: اجتماعی تربیت میں جذبہ اخوت کی نفسیاتی صفت کو بڑا دخل ہے اور بچوں کو معاشرے میں درجہ محبوبیت تک پہنچانے میں اس صفت کا کردار اہم ہے۔ یہ ایک روحانی رابطہ ہے ہے جو اسلامی عقائد اور تعلیمات پر ایمان لانے والوں کو محبت واحترام کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور آپس میں تعاون وایثار پر ابھارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ ﴾ (الحجرات: ۱۰) ’’بلا شبہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ خَيْرٌ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ (آل عمران: ۱۰۳) ’’اور اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو جب تم آپس میں دشمن تھے، پھر اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی۔ پس تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہوگئے۔‘‘ مومنوں کی آپس میں محبت واحترام کی مثال اس بدن کی سی ہے کہ جس کے کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو پورے بدن کی نیند اچاٹ ہو جائے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مومن کی جان مال اور آبرو دوسرے مومن پر حرام ہے۔ تقویٰ یہاں ہے تین بار آپ نے سینے کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی صاحب ایمان نہیں ہو سکتا جب تک اپنے مومن بھائی کے لیے وہی کچھ نہ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔[2]
[1] متفق علیہ، بخاری: ۶۰۱۔ مسلم: ۴۶۸۵۔ [2] مسلم: ۴۶۵۰۔ ابوداؤد: ۴۸۸۲۔ احمد: ۸۵۰۵۔