کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 191
اس کا غصہ ختم ہو جائے گا۔[1]
آپ کا ارشاد ہے: غصہ ایک چنگاری ہے جو ابن آدم کے دل میں بھڑک اٹھتی ہے۔ کیا رگوں کے پھولنے اور آنکھوں کے سرخ ہونے کو نہیں دیکھتے ہو جسے اس غصے کا احساس ہو، اسے چاہیے کہ زمین سے پر بیٹھ جائے۔[2] اور ہمیں بچوں کو لڑائی جھگڑے سے دور رکھنا چاہیے اور گھر میں بچوں کے سامنے لڑنا بھی بری بات ہے جس سے بچوں کو صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ ہمیں اس سے بچوں کو محفوظ رکھنا چاہیے۔
جو پڑھے لکھے ماں باپ ہیں انہیں ان باتوں پر ضرور دھیان دیان چاہیے، تاکہ معاشرہ میں امن پیدا ہو۔
۷۔حسد جیسے قبیح فعل سے دُور رکھنا:
دوسرے کی کسی نعمت کے زوال کی تمنا کرنے کو حسد کہتے ہیں۔ ہر بچہ چاہتا ہے کہ صرف اسی سے محبت کی جائے دوسروں سے نہیں۔ اگر اس کے خلاف کچھ ہوتا ہے تو اس کے دل میں دوسرے بچے کے لیے ایک طرح کا حسد پیدا ہو جاتا ہے۔ اور اس کا اظہار وہ مختلف حرکات سے کرتا ہے۔ مربی بچے کو حسد جیسی خطرناک بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ احساس دلائے کہ اس سے بھر پور محبت کی جاری ہے۔ وہ بچوں میں عادلانہ محبت اور کسی کو کسی پر ترجیح نہ دینے کے اصول پر عمل پیرا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اللہ سے ڈرو اور بچوں کے درمیان عدل وانصاف سے کام لو۔[3] حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے یں اس کا ایک بچہ (لڑکا) آیا اسے اپنی ران پر بٹھا لیا۔ پھر اس کی بچی آئی تو اسے سامنے بٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے کہا: دونوں میں تم نے برابری کیوں نہیں کی؟
[1] متفق علیہ، بخاری: ۶۰۴۸۔ مسلم: ۴۷۲۵۔
[2] ترمذی: ۲۱۹۱۔ وقال الترمذی: حسن صحیح۔
[3] بخاری: ۲۵۸۷۔