کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 183
﴿ وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ﴾ (النساء: ۸۶) ’’جب تمہیں سلام کیا جائے تو اس کا جواب اس سے بہتر طریقے سے دو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : ’’جب تک تم صاحب ایمان نہ ہو جاؤ جنت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اور جب تک تم آپس میں محبت نہ کرو صاحب ایمان نہیں ہو سکتے۔ میں تمہیں ایسا طریقہ کیوں نہ بتا دوں کہ اسے اختیار کرنے کے بعد تم آپس میں محبت کرنے لگو۔ آپس مین سلام کو خوب پھیلاؤ اور بھوکے کو کھانا کھلاؤ۔[1] ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کونسا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: بھوکے کو کھانا کھلانا اور جانے انجانے سب سے سلام کرنا۔[2] آپ کا ارشاد ہے: اللہ کی رحمت ومغفرت کا زیادہ مستحق وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔[3] آپ نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو سلام کرے اور گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں اور سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے۔[4] ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزر رہے تھے وہاں کچھ بچے کھیل رہے تھے۔ آپ نے انہیں سلام کیا۔[5] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تم سے سلام کریں تو صرف وعلیکم کہو۔[6] اور یہود ونصاریٰ سے سلام کی ابتدا نہ کرو۔[7]
[1] ابوداؤد: ۵۱۹۳۔ ابن ماجہ: ۶۸۔ ترمذی: ۲۶۸۸۔ وصححہ الالبانی فی صحاح السنن۔ [2] متفق علیہ، بخاری: ۱۲۔ مسلم: ۵۶۔ [3] ترمذی: ۲۶۹۴۔ وصححہ الالبانی فی صحیح الترمذی۔ [4] متفق علیہ، بخاری: ۶۲۳۲۔ مسلم: ۴۰۱۹۔ [5] متفق علیہ، بخاری: ۶۲۴۷۔ مسلم: ۴۰۳۰۔ [6] مسلم: ۴۰۲۵۔ ابوداؤد: ۵۲۰۷۔ [7] ابوداؤد: ۵۲۰۵۔ وصححہ الالبانی فی صحیح ابی داود۔