کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 17
کی، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تباہ وبرباد کردیا،انہیں گھروں سے بے گھر کردیا، اور رہتی دنیا تک کے لیے وہ ایک تازیانہ عبرت بن گئے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ ﴾ (ابراہیم ۷) ’’اگر تم شکر گزاری کروگے تو بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔‘‘ چنانچہ قبیلہ بنی نضیر کے یہودیوں نے جب اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا، بغاوت وسرکشی کی اور ظلم وطغیانی میں حد سے تجاوز کر گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی سخت پکڑ کی اورانہیں دربدر کر دیا،انہیں گھر وں کی نعمت سے محروم کردیا، جیسا کہ فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنْ دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ مَا ظَنَنْتُمْ أَنْ يَخْرُجُوا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ مَانِعَتُهُمْ حُصُونُهُمْ مِنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُمْ بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَاأُولِي الْأَبْصَارِ ﴾ (الحشر: ۳) ’’وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلے حشر کے وقت نکا لا، تمہارا گمان بھی نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ خود بھی سمجھ رہے تھے کہ ان کے سنگین قلعے انہیں اللہ کے عذاب سے بچالیں گے، پس ان پر اللہ کا عذاب ایسی جگہ سے آپڑا کہ انھیں گمان بھی نہ تھا اور ان کے دلوں میں اللہ نے رعب ڈال دیا۔ وہ اپنے گھروں کو اپنے ہی ہاتھوں اجاڑ رہے تھے اور مسلمانوں کے ہاتھوں برباد کروارہے تھے، پس اے آنکھ والو ! عبرت حاصل کرو۔‘‘ آج بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سارے لوگ گھر سے بے گھر ہو رہے ہیں، کبھی ہمارے گھر سیلاب کے زد میں آجاتے ہیں،کبھی زلزلے کے شکار ہوجاتے ہیں، کبھی آتش