کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 164
والے سچے اور پکے مسلمان بنائے۔ (آمین)
۴۔ افراد خانہ کو صفائی و ستھرائی کے امور پر ابھارنا:
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾ (المائدۃ: ۶)
’’اے ایمان والو! جب نماز کا ارادہ کرو تو اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں دھو لو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ () وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ () وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾ (المدثر:۳۔۵)
’’اپنے پروردگار کی بڑائی کر اور اپنے کپڑے پاک کر اور ناپاکی کو چھوڑ دے۔‘‘
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴾ (البقرۃ: ۲۲۲)
’’اور اللہ طہارت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
نظافت وصفائی ایمان کا جز ہے۔ اسلام نے ہر اس شخص کی جو کفر کی زندگی چھوڑ کر اسلام میں داخل ہو، فوری طور پر غسل کرنے اور صاف ستھرا ہونے کا حکم دیا ہے۔ حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانی اور بیری کے پتے کے ساتھ غسل کر کے صاف ستھرا ہونے کا حکم دیا۔[1]
ایک شخص آپ کے پاس پراگندہ ہو آیا۔ آپ نے بالوں کی اصلاح کا اشارہ کیا۔ وہ درست کرا کر لوٹا تو فرمایا کہ کیا یہ اس سے بہتر نہیں کہ کوئی پراگندہ سر شیطان کی طرح
[1] ابوداود: ۲۵۵۔ وصححہ الالبانی فی صحیح ابی داؤد۔