کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 160
جسمانی تربیت اور مناسب غذا ۱۔ اہل خانہ کی صحت کی حفاظت کا اہتمام: بچپن کے دور میں بچے کی جسمانی تربیت کا مسئلہ سب سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے۔ عمر کے اس مرحلہ میں زیادہ تر جسمانی تربیت ہی سے سابقہ رہتا ہے۔ اس عہد کی مناسبت تربیت آئندہ کی صحت مند نشوونما کے لیے اساس کی حیثیت رکھتی ہے۔ شریعت مطہرہ نے بچے کے حفظان صحت کے لیے مختلف پہلوؤں پر حاوی یقینی ضابطے مقرر کیے ہیں۔ ہم یہاں ایسے اصولوں کاتذکرہ کریں گے جن کا تعلق اولاد کے عہد طفولیت یا مدرس کے بالکل ہی ابتدائی دور سے ہے۔ خاندانی یا سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی، کار زار حیات میں دعوت دین کے فریضہ کی انجام دہی، یا کسی بھی نوع کے رفاہ خلق کے کام کرنے کے لیے جسمانی صحت کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغیر کاروبار جہاں ٹھیک طور سے انجام نہیں پاتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ قوی مومن ضعیف مومن سے بہتر اور اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے۔[1] اس حدیث پاک سے واضح ہے کہ اخلاقی اور روحانی طاقت کے ساتھ ساتھ اسلام مسلمانوں کو جسمانی اعتبار سے مضبوط اور زور آور دیکھنا چاہتا ہے تاکہ جہاد زندگانی میں وہ پامرد، عزت اور کامیاب رہ سکیں۔ آج کے بچے کل کے باپ، سماجی کارکن، عالم دین، قائد ورہنما اور حاکم وشہر یار ہوتے ہیں۔ ہر بچے کو جسے اللہ تعالیٰ زندگی کی بہاریں دکھانا چاہتا ہو۔ دنیا میں کسی نہ کسی کام کے لیے
[1] صحیح مسلم: ۴۸۱۶۔ ابن ماجہ: ۷۹۔ مسند احمد: ۸۵۷۳۔