کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 15
مقدمہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ اَمَّا بَعْدُ! زندگی گزارنے کے لیے گھر ایک نعمت اور عطیۂ الٰہی ہے۔ انسان کو اس کی سخت ضرورت پڑتی ہے۔ انسان اپنی ضروریات سے فراغت کے بعد اسی کا رخ کر تاہے۔ جس میں وہ چین وسکون، آرام وراحت اور فرحت وشادمانی محسوس کرتاہے۔ صحیح معنوں میں قدرت نے اسے آرام وراحت اور چین وسکون کی جگہ بنایا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ سَكَنًا ﴾ (النحل: ۸۰) ’’اور اللہ نے تمہارے گھروں کو آرام کی جگہ بنایا۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی عظیم نعمت یاددلارہاہے کہ اس نے انہیں گھر جیسی عظیم نعمت سے نوازا، جس کے اندر وہ آرام وراحت اور چین وسکون کا سانس لیتے ہیں۔ مشکلات ومصائب کے وقت اس میں پناہ لیتے ہیں۔ اپنے اہل وعیال کی پردہ پوشی کرتے اور ہر طرح کے فائدے حاصل کرتے ہیں۔‘‘[1] بلا شبہ گھر کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ حیات انسانی کے لیے یہ ایک جز لاینفک کی حیثیت رکھتاہے۔ ہمارے اکثر کام مثلاً کھانا پینا، سونا جاگنا، اٹھنا بیٹھنا، شادی و بیاہ کی
[1] تفسیر ابن کثیر ۴/۵۰۹۔