کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 145
اولاد کی پرورش کرنا
۱۔ تربیت اولاد میں والدین کا کردار:
[[[بچوں کی تربیت میں سب سے زیادہ ذمہ داری والدین کی ہے۔ چمن ہستی کے یہ غنچے انہی کے دامن میں چٹکتے اور پھول بنتے ہیں۔ گھر کا ماحول پر سکون اور محبت وشفقت سے معمور ہو تو یہ ننھے اور خوشنما پھول پوری شادابی سے نشوونما پاتے ہیں۔ اور سارے معاشرے کے لیے صحت و برکت کی نوید ہوتے ہیں۔ جن معاشروں میں بچے والدین کی محبت وشفقت سے محروم رہ جاتے ہیں ان میں بگاڑ گھر کر لیتا ہے۔ بڑے ہونے کے بعد وہ والدین، پورے گھر اور تمام معاشرے کی امیدوں کے برعکس انحراف کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ماں بچے کے لیے سب سے پہلا مدرسہ اور باپ سب سے پہلا معلم ومربی ہے۔ والدین کے اخلاق وکردار کا بچے کی شخصیت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ لہٰذا بچوں کی تربیت کے لیے والدین کے پاس کم از کم اس قدر معلومات ضرور ہونی چاہئیں کہ ان کا دین انہیں اولاد کی تربیت کے لیے کیا بنیادی ضوابط فراہم کرتا ہے۔ اور کس طرح سے اصلاح اولاد کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
۲۔ نوزائیدہ بچہ اور مربی:
شریعت اسلامیہ نے نومولود بچے کی تربیت کے متعلق تمام ضروری ہدایات بیان کی ہیں تاکہ مربی اپنی ذمہ داری کی ادائیگی اسلامی ہدایات کی روشنی میں کرے۔ سب سے پہلے مربی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق اس تربیت کا خاکہ پیش کیا اور عمل کے ذریعہ اس کا اعلیٰ ترین نمونہ دکھلایا ہے۔