کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 122
گھر والوں کی اخلاقی تربیت
۱۔گھر میں اخلاق ونرمی کا فروغ:
بلاشبہ جو کام شفقت ونرمی اور پیار ومحبت سے پورا ہوجاتاہے۔ وہ عنف وسختی اور زور وزبردستی سے پورا نہیں ہوتا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (إِذَا أَرَادَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِأَہْلِ بَیْتِ خَیْرًا أَدْخَل عَلَیْہِمَ الرِّفْقَ۔))[1]
’’جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو ان میں نرمی پیدا کردیتاہے۔‘‘
دوسری روایت میں ہے:
( (إِنَّ اللّٰہَ إِذَا أَحَبَّ أَہْلِ بَیْتٍ أَدْخَلُ عَلَیْہِمُ الرِّفْق۔))[2]
’’جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں سے محبت کرتاہے تو ان کے درمیان نرمی پیدا کردیتاہے۔‘‘
یعنی اہل خانہ ایک دوسرے سے نرم خوئی اور نرم گفتار ی سے پیش آتے ہیں اور یہی اصل مطلوب ہے اور یہ گھر کی ترقی اور سعادت ونیک بختی کے اہم اسباب میں سے ہیں،نرمی میاں بیوی کے مابین اور بچوں کے ساتھ بہت ہی مفید ہے، اس سے ایسے کا رآمد نتائج سامنے
[1] مسند أحمد: ۶/۷۱ صحیح الجامع: ۳۰۳۔
[2] صحیح الجامع: ۱۷۰۴۔