کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 121
﴿ وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ (النور: ۲۲)
’’ اور تم میں بزرگ منش اور فراخی والے قسم نہ کھائیں کہ قرابت والوں مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو نہ دیں گے۔ اس لیے کہ انہوں نے اس کو صدمہ پہنچایا اور ان کا قصور معاف کریں اور در گزر کریں۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں بخش دے، ـ (پھر تم مخلوق کے ساتھ بخشش سے کیوں پیش نہیں آتے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مسطح کو معاف کر دیا اور اپنی کفالت جاری رکھی۔ فرمایا:
’’مجھے یہ محبوب ہے کہ اللہ مجھے بخش دے۔‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص طاقت رکھتے ہوئے غصہ ضبط کر لے اللہ تعالیٰ قیامت میں تمام مخلوق کے سامنے اسے طلب فرمائے گا اور اختیار دے گا کہ جو حور اسے پسند ہو لے لے۔‘‘[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
’’میں تمہیں دو ایسی باتیں بتاتا ہوں جن سے تمہیں عظمت و بلندی ملے۔ جو تمہارے ساتھ جہالت کرے اس سے بردباری برتو، جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو، جو تمہیں محروم کر دے اسے عطا کرو، اور جو تم سے قطع تعلق کرے اس سے تعلق جوڑ لو۔‘‘[3]
[1] المعجم الکبیر للطبرانی: ۲۳/۷۸، ح: ۱۴۰۔
[2] ترمذی: ۲۰۲۱۔ ابوداؤد: ۴۷۷۷۔ ابن ماجہ: ۴۱۸۶۔
[3] مسند احمد: ۱۶۹۹۹ و صححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب۔