کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 119
ہر ذمہ دارپر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ اپنے گھر میں اہل خانہ کی ہر طرح سے اصلاح و سدھار کی کوشش کرے، اور ہر وقت اہل خانہ کی غیر اخلاقی حرکتوں جیسے جھوٹ بولنا، چوری کرنا وغیرہ پر نظر رکھے اور جہاں کوتاہی پائے اسے پیار و محبت سے سلجھانے اور سمجھانے کی کوشش کرے، یہی ہمارے دین کا تقاضا ہے۔ ۱۱۔ بچوں کو عفو و درگزر کا سبق دینا: [[[جہاں گھر کے سربراہ کے ذمے ارکان اسلام کی پابندی کروانے کی ذمہ داری ہے، اس کے ساتھ ہی معاشرتی اور اسلامی آداب سکھانا بھی ضروری ہیں۔ کسی سے در گزر کرنا نہایت بھلا اور خیر کا کام ہے جس کا گھر کے سربراہ کو وقتاً فوقتاً اپنے اہل خانہ کو سبق دینا چاہیے کیونکہ طاقت و قدرت ہوتے ہوئے کسی حد سے گزرنے والے یا ظالم سے بدلہ یا اپنا حق نہ لینا اور اسے اللہ کے لیے معاف کر دینا عفو ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ﴾ (البقرہ: ۲۳۷) ’’ اور معاف کرنا پرہیز گاری کے لیے زیادہ مناسب ہے اور باہمی احسان کرنا نہ بھولو۔‘‘ فرمایا: ﴿وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴾ (الفرقان:۶۳) ’’ اور رحمن کے نیک بندے وہ لوگ ہیں جو زمین میں فروتنی (انکساری) سے چلتے ہیں، اور جب جاہل لوگ ان کا سامنا کرتے ہیں تو وہ مقابلہ کرنے کے بجائے سلام کہتے ہیں۔‘‘ ﴿وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ﴾ (فصلت: ۳۴)