کتاب: اپنے گھر کی اصلاح کیجیے - صفحہ 100
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے واقع ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا تھا اور انہیں ان کے گھروں میں چھوڑ کر باہر بالاخانہ میں قیام فرمایا تھا۔[1] ۱۰۔ گھر میں کوئی شخص تنہا رات نہ گزارے : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا رات گزارنے یا اکیلے سفر کرنے سے منع فرمایا ہے۔[2] یہ ممانعت اکیلے پن میں وحشت اور خوف کی وجہ سے ہے مثلاً دشمنوں یا ڈاکوؤں کا ہجوم ہو یا مرض لاحق ہونے کا ڈر ہو تو ایسی صورت میں کوئی رفیق ودوست ساتھ ہوگا تو وہ دشمنوں اور ڈاکوؤں سے اس کا دفاع کرے گا اور مرض میں اس کی تیمارداری کرے گا۔[3] ۱۱۔جس چھت پر ریلنگ نہ ہو اس پر نہ سویا جائے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (مَنْ بَاتَ عَلٰی ظَہْرِ بَیْتٍ لَیْسَ لَہٗ حِجَارٌ فَقَدْ بَرِئَتْ عَنْہُ الذِّمَّۃُ۔))[4] ’’جو شخص ایسی چھت پر سوتا ہے جس پر گھرا ؤ نہیں، تو اللہ اس کا ضامن نہیں ہے۔‘‘ کیونکہ سونے والا نہیں جانتا ہے کہ وہ کدھر جارہا ہے،چھت پر اگر گھراؤنہیں ہے اور وہ گر کر مر جاتاہے تو اس کی موت پر مواخذہ نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ وہ بری ٔالذمہ ہے یا اس نے سبب اختیار کیے بغیر اللہ پر بھروسا کرلیا کہ وہ اس کی حفاظت کرے گا اور وہ گر کر مرگیا تو اللہ اس سے بریٔ الذمہ ہے۔
[1] صحیح بخاری: ۴۹۸۴۔ [2] مسند أحمد: ۲/۹۱۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۶۰۔ [3] الفتح الربانی ۵/۶۴۔ [4] سنن أبی داؤد: ۵۰۴۱، صحیح۔