کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 99
’’اور تمھیں جو بھی مصیبت پہنچی تو وہ تمھارے ہاتھوں کی کمائی کی وجہ سے ہے؛ اور وہ بہت سی چیزوں سے در گزر کر جاتا ہے۔‘‘ ۸۔ صدقہ اور احسان جتنا بھی ممکن ہوسکے۔ بلاشک و شبہ بلاؤں کو ٹالنے اور ان کو ختم کرنے میں ؛نظر بد اورحاسد کی اذیت سے بچنے میں صدقہ اور احسان [مخلوق خدا کے ساتھ بھلائی]کو بڑی عجیب تاثیر حاصل ہے۔ ۹۔ حاسد، باغی، اور موذی کی آگ کو ان کے ساتھ احسان کرکے بجھایا جائے۔ جو انسان جتنا بھی زیادہ حسد کرے، تکلیف دے اور سر کشی پر اتر آئے، اسی قدر اس کے ساتھ احسان اور حسن سلوک کیا جائے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّٔۃُادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ ﴾ [فصلت:۳۴] ’’ نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی ؛ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔‘‘ ۱۰۔ توحید خالص کا اہتمام، اورتمام اسباب کو چھوڑ کر صرف مسبب الاسباب کی طرف لو لگانا۔ اور انسان کو یہ پختہ اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ تمام اسباب صرف ایک آلے کی طرح ہیں ۔جیسے ہوائیں کسی چیزکو حرکت دیتی ہیں ۔ ایسے ہی تمام چیزیں اصل میں ان کو حرکت دینے والے رب کے ہاتھ میں ہیں ۔ وہی