کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 42
۴۵۔ ہاں اگر تکلیف مریض کے ہاتھ یا سر میں ہوتو دم کرتے ہوئے تکلیف کی جگہ پر پھونک ماری جائے،جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ پردم تھا۔ جب آپ کو ہانڈی پکڑائی گئی تو وہ آپ کے ہاتھ پر گر گئی اور ہاتھ جل گیا۔تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ہاتھ پر لعاب لگاتے اور یہ دعا پڑھتے : ((اَذْھِبَ الْبَأسَ؛ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائََ اِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا)) [1] ’’ تکلیف کو دورفرما دے اے اللہ لوگوں کے رب! توشفا دیدے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری ہی شفاء اصل شفاء ہے ۔تو ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔‘‘ تو آپ کا ہاتھ بالکل ٹھیک ہوگیا ۔ ۴۶۔ اگر تکلیف سارے بدن میں ہو، یا تکلیف کی جگہ ظاہری نہ ہو؛ جیسا کہ جنون، مرگی اور دل کی تنگی اور نظربد میں ہوتا ہے؛تو پھر ایسی حالت میں مریض کو سامنے بیٹھا کر اس پردم کیا جائے ۔ اس کی دلیل وہ واقعہ ہے جس
[1] رواہ أحمد(۱۵۴۵۲)۔ شعیب أرناؤوط نے کہا ہے: یہ حدیث مرفوع اور صحیح ہے۔اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔نیز دیکھیں : مجمع الزوائد للہیثمی(۵؍۱۱۳)۔