کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 40
۳۸۔ تعویذکرنے والے کا بھیڑیے کی چمڑی استعمال کرنا اوراسے مریض کو سونگھانا؛ تا کہ پتہ چل سکے کہ کیا مریض کو پاگل پن ہے یا کوئی دیگر مرض؟۔ یہ ایک ناجائز عمل ہے۔ایسے اس چمڑے کا یا اس کے ایک ٹکڑے کا گھر یا دکان میں رکھنا تاکہ شیطان بھاگ جائیں بالکل بے دلیل بات ہے۔ایسا کرنا جائز نہیں ۔ لوگوں کا یہ کہنا کہ جنات بھیڑے سے ڈرتے ہیں ایک خرافات ومن گھڑت حکایت ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ۔[1] ۳۹۔ ایسے ہی جادو توڑنے کے لیے مریض کے سر پر سیسہ گرانا ؛جائز نہیں ۔اس لیے کہ ایسا کرنا بھی کہانت کی ہی ایک قسم ہے۔اور مریض کا اس پر راضی رہنا، جنات سے مدد حاصل کرنے اور اس شیطانی عمل میں ان کی مددہے۔[2] ۴۰۔ مقناطیسی عمل کے ذریعہ علاج کروانا یہ بھی کہانت کے اعمال میں سے ہی ایک عمل ہے۔ اس کو ایک طریقہ بنالینا تاکہ اس سے چوری شدہ مال کی جگہ ؛ یا گمشدہ چیز، یا مریض کے علاج یا دیگر کسی بھی عمل کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں ناجائز بلکہ شرک ہے۔[3] ۴۱۔ بعض قرآنی آیات کو نقش کی صورت میں لکھنا، یا بعض برتنوں پر کندہ کروانا تاکہ ان سے علاج کیا جاسکے؛ ایسا کرنا بھی حرام ہے۔اس میں کوئی شک
[1] فتاوی اللجنۃ الدائمۃ(۱؍۹۱-۱۲۴)۔ [2] مجلۃ البحوث الإسلامیۃ(۱؍۵۹۳)۔ [3] المصدر السابق(۱؍۵۹۳)۔