کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 37
’’اللھم إنھا عزیمۃ العقرب مرت علی الیھود والنصاری ومرت علی سلیمان بن داؤد وقالت: وما یُبکیک یا نبی اللّٰہ؟ قال: دابۃ من دواب النارصفراء کالزھر،سوداء کالدھر أم صدید کالدینار أم ذنیب کالمنشار نزل جبریل علی دمھا وإسرافیل علی سمھا شہق اللّٰہ ثلاث شہقات قال اسکنی في عزۃ اللّٰہ وکتبک في لوحٍ محفوظ۔‘‘
’’اے اللہ یہ بچھو کا منتر ہے جو یہود و نصاری اور سلیمان بن داؤدکے پاس آکر پوچھنے لگا کہ اے اللہ کے نبی !آپ کو کس چیز نے رلادیا ہے؟ آپ نے جواب دیا:مجھے ایک آگ کے جانور نے رلایاہے جو پھول کی طرح پیلا، زمانے کی طرح کالا،پگھلے ہوئے دینار کی طرح اورتیز آری کی طرح تھا۔ اس جانور کے خون میں جبرئیل نازل ہوئے اور اس کے زہر میں اسرافیل نازل ہوئے؛اللہ تعالیٰ نے چنگھاڑ ماری تین چنگھاڑیں ۔اورکہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی عزت اور قدرت سے آرام دے دیا ہے۔‘‘ اور تجھے لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے۔‘‘
اس منتر کی کئی ایک شکلیں ہیں جن میں سے کوئی بھی شکل شرک سے خالی نہیں ۔[1]
[1] ہیں تو ان کا حمل گر جاتاہے۔امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:’’جو سانپ مسجد میں ملیں انہیں مار ڈالنا چاہیے۔‘‘ دیکھیں : فیض القدیر شرح الجامع الصغیئر للمناوی ج، ۳، ص: ۱۲۳۳۔
مجموع فتاوی ابن باز رحمہ اللہ(۱؍۲۱۴)۔