کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 32
رشتہ دار کودم کرے۔جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے عمل سے ثابت ہے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض موت میں آپ کودم کیا کرتی تھیں ۔[1] ۱۶۔ عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ بوقت ضرورت کسی اجنبی مرد پر دم کرکے پھونکے ۔ اس ضرورت کوشرعی ضوابط کی روشنی میں مقرر کیا جائے گا۔[2] ۱۷۔ دم کرنے والے مرد کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ جس عورت کودم کر رہا ہے اس کے جسم کے کسی حصہ کو ہاتھ لگائے۔ایسا کرنے میں فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہے۔ ہاں عورت کو چھوئے بغیر اس پر پڑھ کر پھونک مار دے۔[3]ہاں اگر عورت اس کی محرم رشتہ داروں میں سے ہو تو پھر اسے چھونے میں کوئی حرج والی بات نہیں ۔[4] ۱۸۔ اگر ایک مرد کے پاس دم کروانے والی کئی خواتین موجود ہوں اورسب پر دم کیا جا رہا ہو تو پھر اسے خلوت شمار نہیں کیا جائے گا۔اس لیے کہ خلوت ممنوع اور حرام ہے اور ایسا اس وقت ہوگا جب اکیلی عورت کسی نا محرم مرد کے ساتھ ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ جب کوئی بھی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ ‘‘[5]
[1] صحیح البخاری(۵۰۱۸)۔صحیح مسلم(۲۱۹۲)۔ [2] فتح الباری(۱؍۱۳۶)۔ [3] فتاوی اللجنۃ الدائمۃ(۱؍۹۰)۔ [4] یہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا قول ہے جو کہ جادو و نظر بد سے متعلق ان کی تقریر میں کیسٹ ریکارڈ کی صورت میں موجود ہے [5] صحیح الترمذي(۱۱۷۱)۔