کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 21
’’میں اللہ تعالیٰ سوال کرتا ہوں بڑی عظمت والے سے جو عرشِ عظیم کا مالک ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطافرمائے۔‘‘
((اللّٰہُمَّ رَبَّ النَّاسِ أَذْھِبِ الْبَأسَ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائََ اِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا)) [1]
’’ اے اللہ لوگوں کے رب بیماری دور کرنے والے شفا دیدے تو ہی شفا دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔‘‘
ان کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت دیگر دعاؤوں سے بھی دم کیا جاسکتا ہے۔
ہفتم:..... لعاب کے ساتھ مٹی ملائیں :
اس کی کیفیت یہ ہے کہ اپنی شہادت کی انگلی پر ایسی پھونک ماریں جس کے ساتھ ہلکا سا لعاب بھی ہو۔پھرانگلی کو مٹی پر رکھ کر اٹھائیں اور مریض کو دم کرتے وقت تکلیف کی جگہ پر لگائیں ۔اس کیفیت پر بخاری کی روایت دلالت کرتی ہے؛ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کو یہ دعا پڑھ کر دم کیا کرتے تھے:
((بِسْمِ اللّٰہِ تُرْبَۃُ اَرْضِنَا بِرِیْقَۃِ بَعْضِنَا لِیُشْفٰی بِہٖ
[1] بخاری(۵۷۴۲) ابو داؤد(۳۸۹۰) ترمذی(۹۷۳)