کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 201
دلوں کامیلان اس کی طرف ہوتا ہے۔پس اس موقع کو ضائع نہ کرے، اور غصہ کی اتباع کرکے لوگوں کو اپنے آپ سے متنفر کرکے دور نہ کرے۔ ۱۱۔ غصہ کے وقت انسان کو چاہیے کہ وضو کرلے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتاہے؛ اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔اوربیشک آگ کو پانی سے بجھایا جاتاہے۔ پس جب تم میں سے کسی ایک کو غصہ آئے تو اسے چاہیے کہ وضو کرلے۔‘‘[1] ۱۲۔ انسان کو چاہیے کہ غصے کے وقت خاموش رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی آدمی کو غصہ آئے تو اسے چاہیے کہ خاموشی اختیار کر لے۔ ‘‘[2] ۱۳۔ انسان کو چاہیے کہ غصہ کے انجام پر غوروفکر کرے جو کہ ندامت اور انتقام کی مذمت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ ٭٭٭
[1] تقدم تخریجہ۔ [2] رواہ أحمد(۱؍۲۳۹)۔ وفي رقم(۲۱۳۶)۔ قال شاکر: إسنادہ صحیح۔ صحیح الجامع(۴۰۲۷)۔ [نوٹ]:.....ایک روایت میں میں اللہ کے نزدیک محبوب ترین شخص کاذکر ہے اس میں منجملہ یہ بھی وارد ہواہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے غصہ کو کنٹرول کر لے اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرماتاہے اور جو شخص غصہ کی وجہ سے اپنی بھڑاس نکالنے پر قادر ہونے کے باوجود صبر سے کام لے اور غصے کو پی جائے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے دل کو خوشی ومسرت سے بھردے گا۔ [رواہ الطبرانی وابن أبی الدنیا،وحسنہ الألبانی ؛ اضافہ از الدراوی]