کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 200
۶۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ کے عقاب اور سزا سے ڈرائے۔اور نفس کو مخاطب کرکے کہے: جتنا تو اس انسان پر قادر ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بڑھ کر تجھ پر قدرت رکھتا ہے۔ اوراگر میں اس انسان پر اپنا غصہ پورا کروں گا تو پھریہ بھی عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ بروز قیامت مجھ پر اپنا غصہ پورا کرے۔میں اللہ تعالیٰ کی معافی کا سب سے زیادہ محتاج ہوں ۔ ۷۔ انسان کو یہ بھی چاہیے کہ غصہ کے وقت اپنی ہئیت اور کیفیت پر غورو فکر کرے جب وہ پاگل کتے اور وحشی درندے کی طرح ہوجاتاہے۔اس وقت وہ انبیاء کرام h علماء وفضلاء jکے اخلاق سے بہت ہی زیادہ دور ہوجاتا ہے۔ ۸۔ بوقت غصہ انسان اپنی حالت کوتبدیل کردے؛مثلاً : اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے؛ اگر بیٹھا ہو تو لیٹ جائے۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی ایک کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو اسے چاہیے کہ بیٹھ جائے؛اگر غصہ پھر بھی ختم نہ ہوتو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے۔‘‘[1] ۹۔ انسان کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ غصہ کی وجہ سے دل اس سے منحرف ہوجاتے ہیں اور لوگ اس کے قریب آنا چھوڑ دیتے ہیں ۔لوگ اس بد اخلاقی کی وجہ سے اس سے دور ہوجاتے ہیں اور انسان اکیلا رہ جاتا ہے۔ پس انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے غصہ کوقابو میں رکھے۔ ۱۰۔ یہ بھی غور و فکر کرے کہ حسن اخلاق اور معاف و در گزر کرنے کی وجہ سے کیسے
[1] رواہ أحمد(۵؍۲۵)؛ و صحیح أبي داؤد برقم(۴۷۸۲)۔