کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 174
اسے بہتر ین نعم البدل عطاء فرماتے ہیں ۔‘‘[1] یہ کلمہ: ﴿ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْن﴾مصائب میں بڑا آزمودہ اور کار گر علاج ہے۔اور انسان کے لیے بدیر یا جلدی نعم البدل کے لیے ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ ۲۔ مصیبت زدہ کو چاہیے کہ وہ اس پر غور وفکر کرے۔ تو وہ دیکھے گا کہ اگروہ اس مصیبت پر صبر کرے اور اللہ کی رضا پرراضی رہے؛ تو جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے پاس ذخیرہ کررکھا ہے؛ اس کا اجر اس مصیبت سے کئی گنازیادہ ہے ۔اگر اس پر یہ مصیبت نہ آتی تو اسے یہ اجروثواب نہ مل سکتا۔اور یہ بھی غور کرنا چاہیے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو اس سے بڑی مصیبت میں مبتلاکرسکتے تھے۔ ۳۔ انسان کا یہ پختہ یقین اور ایمان ہونا چاہیے کہ اس پر جو مصیبت آئی ہے وہ ہرگز ٹلنے والی نہ تھی۔اور جو چیز ٹل گئی ہے، وہ ہر گزاسے پہنچنے والی نہ تھی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَا اَصَابَ مِنْ مُّصِیبَۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِیْ اَنْفُسِکُمْ اِِلَّا فِیْ کِتَابٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَہَا اِِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَا آتَاکُمْ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾ [الحدید:۲۲]
[1] مسلم:[ ۹۱۸]