کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 168
۱۱۔ اگر ایسے بے ہوش یا آسیب زدہ انسان کے کان میں اذان دی جائے تو یہ بھی بہت بہتر ہے۔ اس لیے کہ اذان کی آواز سن کرشیطان بھاگ جاتا ہے۔[1] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: انہوں نے ایک آسیب زدہ کے کان کچھ قرأت کی تو اسے آرام آگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے اس کے کان میں کیا پڑھا؟۔ تو عرض کیا: یہ سورت پڑھی ہے: ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْن﴾ [المؤمنون ۱۱۵] ’’ کیا تم یہ گمان کیے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں یونہی بیکار پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے ہی نہ جا ؤگے۔‘‘ یہ پوری سورت آخرتک پڑھی۔‘‘تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر اسے کوئی صاحب ایمان و یقین انسان پہاڑ پر بھی پڑھے تووہ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائے ۔‘‘[2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ آیت الکرسی اور معوذتین پڑھ کر علاج کیا کرتے تھے اورمریض کے کان میں اکثر یہ آیت پڑھا کرتے: ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا
[1] البخاری( ۶۰۸)۔ مسلم( ۳۸۹)۔ [2] مسند أبو یعلی(۵۰۲۳) و الطبراني في الدعا(۱۰۸۱)وابن سني في عمل یوم و لیلۃ(۶۳۱)۔