کتاب: اپنے آپ پر دم کیسے کریں - صفحہ 162
’’بیشک مدینہ میں جنات کا ایک گروہ مسلمان ہو چکا ہے پس جو ان گھریلوے سانپوں میں سے کسی کو دیکھے تو اسے تین دن کی مہلت دے؛ پس اگر وہ اس کے بعد بھی سامنے آئے تو اسے مار ڈالے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘[1] ایک صحابی نے ایسے ہی ایک سانپ کومار ڈالا تھا جو کہ اس کی موت کا سبب بن گیا۔[2] اس سے دوقسم کے سانپوں کا استثناء ہے: ایک دم کٹا ؛اوردوسرا دو دھاریوں والا؛ ان سانپوں کو مارنے کا حکم دیا گیا ۔ صحیحین میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ان جنات کوقتل کردیا جائے جو گھروں میں ہوتے ہیں ؛ سوائے دم کٹے ؛اوردوسرا دو دھاریوں والے کے؛ یہی وہ دو قسم کے سانپ ہیں جو بصارت کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کا حمل گرا دیتے ہیں ۔‘‘[3] دم کٹا:علماء اس کے متعلق لکھتے ہیں : یہ انتہائی چھوٹی دم والا ایک جانور سا ہے۔ جو کوئی اسے دیکھتا ہے وہ یہ گمان نہیں کرسکتا کہ اس کی دُم بھی ہے۔ دو دھاریوں والا:.....یہ ایک لمبا سانپ ہوتا ہے اس کی پشت پر دو کالے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں ۔ ان کے علاوہ جتنی بھی قسم کے گھریلو سانپ ہوتے
[1] مسلم(۲۲۳۶)۔ [2] دیکھیں پورا قصہ : مسلم( ۲۲۳۶)۔ [3] البخاری( ۳۲۹۷)۔مسلم( ۲۲۳۳)۔