کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 94
نزد ہموں قائل فرضیت تہجد بر جو لوگ تہجد کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تراویح نفس تہجد حق میں فرضیت کے قائل ہیں ان است علی التحقیق کے نزدیک محقق بات یہ ہے کہ …………… تراویح عین تہجد ہے۔ وبر رائے کسے کہ تہجد را برآں حضرت اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تہجد کی صلی اللہ علیہ وسلم منسوخ گوید چنانچہ قول حضرت فرضیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں عائشہ ہست رواہ مسلم فی سننہ پس بھی منسوخ ہو گئی چنانچہ حضرت عائشہ مواظبت تہجد دلیل سنت مؤکدہ خواہد اسی کی قائل ہیں۔ان کے مسلک کے بود و دلائل قولیہ ناظر سحباب مگر تہجد مطابق تہجد پر آنحضرت کی مواظبت رمضان کہ تراویح است بدلیل قولی اس کے سنت مؤکدہ سنت مؤکدہ خواہد ماند۔واللہ اعلم ہونے کی دلیل ہو گی اور قولی حدیثیں استحباب پر دلالت کریں گی مگر رمضان تہجد جو عین تراویح ہے دلیل قولی کا کی بنا پر سنت مؤکدہ ہی رہے گا۔ غور کیجئے!مولانا گنگوہی نے ہر مسلک کی رو سے اسی بات کو ترجیح دی ہے کہ تراویح اور تہجدِ رمضان ایک ہی ہیں۔''فی الواقع'' اور ''علی التحقیق'' کے الفاظ بالخصوص قابل توجہ ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ''الرای النجیح'' میں جو کچھ انہوں نے لکھا ہے وہ غیر تحقیقی بات ہے۔ اب احناف انصاف و دیانت کی رو سے فیصلہ کریں کہ ان کے اطمینان کا باعث وہ حوالے ہیں جو مولانا مئوی نے پیش کئے ہیں یا وہ حوالہ ہیں جو ہم نے پیش کئے ہیں۔