کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 9
بالکل انوکھا اور نرالا ہے۔نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے اس کی تائید ہوتی ہے اور نہ صحابہ و ائمہ دین سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
مولانا کے اس دعوے میں کہاں تک صداقت ہے۔اس کی حقیقت تو آیندہ صفحات میں اپنے موقعہ پر انشاء اللہ اس طرح منکشف ہو کر آپ کے سامنے آئے گی کہ آنکھوں کے پردے کھل جائیں گے،لیکن سر دست ہم مولانا مئوی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب آپ کو یہ شکایت ہے کہ:
''ہندوستان کے فرقہ [1]اہل حدیث نے رکعات تراویح کے باب میں تقریباً سو برس سے جو شور و غوغا مچا رکھا ہے اس کا وجود پہلے کبھی نہیں تھا۔تمام دنیائِ اسلام میں بیس یا بیس سے زیادہ رکعتیں پڑھی جاتی تھیں اور باہم کوئی رسالہ بازی یا اشتہار بازی نہیں ہوتی تھی۔''
(رکعات ص 1)[2]
حنفی مذہب چھپانے کا راز
توآخر اس میں کیا راز ہے کہ آپ جیسے متعصب اور غالی حنفی نے اس موقعہ پر حنفیہ کے مسلک کو دوسرے مسلکوں میں مدغم کرنے کی کوشش کی ہے۔ہندوستان کے اہل حدیثوں کا '' شور غوغا '' تو ہندوستان کے حنفیوں ہی کے خلاف ہے جو تراویح کی آٹھ رکعتوں کے سنت ہونے کا انکار کرتے ہیں اور صرف بیس
[1] مروجہ فرقہ بندیاں وجوب تقلید کا ثمرہ ہیں اور اہل حدیث وجوب تقلید کے منکر ہیں۔تو پھر بھلا ان کو ان فقہی اور تقلیدی فرقہ بندیوں سے کیا لگاؤ؟اس لئے اس معنی میں اہل حدیث کو ''فرقہ '' کہنا یقینا معاندانہ افتراء ہے وہ تو خالص کتاب و سنت کے تمسک کے داعی ہیں۔جو خود ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا مسلک تھا۔منہ۔
[2] رکعات سے مراد ''رکعات تراویح '' مؤلفہ مولانا حبیب الرحمن اعظمی ہے۔آیندہ بھی یہ نام اسی اختصار کے ساتھ آئے گا۔منہ۔