کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 81
تہجد(بلا تقیید)عام ہے اور تراویح(تہجد فی رمضان)خاص ہے۔البتہ تراویح،اور تہجد فی رمضان و صلوة اللیل فی رمضان و قیام اللیل فی رمضان۔یہ چاروں الفاظ مترادف ہیں،نماز ایک ہے اور نام چار ہیں۔ ہماری اس تفصیل سے واضح ہو گیا کہ جس طرح یہ کہنا غلط ہے کہ تہجد(بلا تقیید)اور تراویح میں کوئی فرق نہیں ہے اسی طرح یہ کہنا بھی غلط ہے کہ ''اسی کو گیارہ مہینے تہجد کہتے ہیں اور اسی کو رمضان میں تراویح کے نام سے یاد کرتے ہیں''۔کیونکہ دونوں میں عموم و خصوص کا فرق ہے۔اسی طرح جس کو گیارہ مہینے تہجد کہتے ہیں ''اسی'' کو رمضان میں تراویح کے نام سے یاد نہیں کرتے کیونکہ یہ تو دونوں آپس میں قسمین ہیں۔ایک قسیم دوسرے قسیم پر صادق نہیں آتا۔رہا یہکہ اس کی کیا دلیل ہے کہ تراویح ہی تہجد فی رمضان ہے تو سنیئے! (1) اس کی پہلی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی راتوں میں تین روز صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو پڑھا کر اس سلسلہ کو جو بند فرما دیا تھا تو اس کی بابت بعض روایات میں ہے: ولکن خشیت ان تفرض علیکم صلوٰة اللیل فتعجزوا عنھا اور بعض روایات میں ہے: خشیت ان یفرض علیکم قیام ھذا الشہر(فتح الملہم جلد ثانی ص 322) ان راتوں کی نماز کے متعلق سب کا اتفاق ہے کہ یہ تراویح تھی اور اسی نماز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوة اللیل اور قیام ھذا الشھر فرمایا ہے اور یہ پہلے معلوم ہو چکا ہے کہ:صلوة الیل اور قیام اللیل ہی کا نام تہجد بھی ہے۔ پس ثابت ہو گیا کہ تراویح ہی رمضان میں صلوة اللیل بھی ہے،قیام