کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 58
کیف کانت صلوٰة رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی رمضان (یعنی رمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کیا کیفیت تھی؟)۔ سائل نے خاص رمضان کی نماز کی بابت سوال کیا تھا اور بقول آپ کے ''تراویح خاص رمضان کی نماز ہے ''۔تو گویا بالفاظ دیگرسائل نے ''تراویح'' کی بابت پوچھا تھا۔ اب دو ہی صورتیں ہیں۔یا تو یہ کہئے کہ حضرت عائشہ کا جواب سوال کے مطابق نہیں ہے۔سائل نے تراویح کا حال دریافت کیا تھا۔اور جناب صدیقہ نے اس کو تہجد کا حال بتایا۔تہجد کے ساتھ تراویح کا کوئی لگاؤ نہیں۔یہ دونوں نمازیں الگ الگ ہیں۔ یا یہ کہئے کہ نہیں جناب صدیقہ کا جواب سوال کے مطابق ہے۔مع افادہ زائد۔یعنی سائل نے اگرچہ صرف لیالی رمضان کی نماز(تراویح)کی بابت سوال کیا تھا مگر حضرت عائشہ نے اس کو لیالی غیر رمضان(تراویح اور تہجد)دونوں کی نمازوں کا حال بتا یا۔کیونکہ تراویح اور تہجد دونوں بے لگاؤ نہیں ہیں۔بلکہ وہی نماز جو غیر رمضان میں تہجد کہی جاتی ہے اس کا نام رمضان میں تراویح ہے۔ آپ ضد اور عناد میں پہلی صورت کو اختیار کریں تو کر لیں،مگر اہل حدیث اس کو گوارا نہیں کر سکتے۔ان کے نزدیک جناب صدیقہ جیسی صاحب فضل و کمال شخصیت کے متعلق اسکا تصور بھی جائز نہیں ہے کہ ان کا کلام سوال از آسمان و جواب ر یسماں کا مصداق ہو۔لہذا یہاں دوسری ہی صورت متعین ہے۔اور جب یہ صورت متعین ہے تو اہل حدیث کا مدعا ثابت اور استدلال بالکل بر محل ہے۔ ہمارے جواب کی اس تقریر سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ حافظ ابن حجر وغیرہ نے