کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 57
دلائل اہلِ حدیث پر بحث پہلی دلیل پر بحث اور اس کا جواب مؤلف '' رکعاتِ تراویح'' کے اس تمہیدی مغالطے کا جواب دینے کے بعد اب اس بحث و تنقید کے جوابات عرض کرتا ہوں جو براہ راست اہل حدیث کے دلائل سے متعلق ہیں۔ '' آٹھ رکعات کا ثبوت'' کے ذیل میں ہم نے تین حدیثیں پیش کی ہیں۔پہلی حدیث جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اس کی بابت مؤلف ''رکعات'' لکھتے ہیں: قولہ:اہل حدیث کا یہ استدلال بالکل بے محل ہے کہ اور کسی طرح مثبت مدعا نہیں۔اولاً اس لئے کہ گفتگو تراویح کی رکعات میں ہے اور تراویح خاص رمضان کی نماز ہے۔جیسا کہ ابن حجر،حافظ عبداللہ غازی پوری اور قسطلانی نے لکھا ہے۔اور حدیث عائشہ میں اس نماز کا ذکر ہے جو غیر رمضان میں بھی پڑھی جاتی تھی۔تو اس کو تراویح اور اہل حدیث کے مدعا سے کیا تعلق ہے؟۔(انتھی ملخصاً از رکعات ص 18) ج:مولانا مئوی نے یہاں بھی حدیث کے شروع کے الفاظ مصلحتاً حذف کر دیئے ہیں۔شروع کے حصہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا تھا: