کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 56
البتہ اس عدد خاص پر حصر اور تحدید نہیں ہے۔کیونکہ تراویح نفلی نماز ہے۔ان سب باتوں کا حوالہ پچھلے صفحات میں موجود ہے۔پھر ملاحظہ کر لیجئے۔ جب انکی تحقیق یہ ہے تو پھر وہ کیسے کہ سکتے ہیں کہ ''وہ تمام روایات جن میں اس عدد معین(8 یا 11)کا بیان ہے۔یا تو صحیح نہیں ہے یا ان میں تراویح کا نہیں بلکہ کسی دوسری نماز کا عد د بتایا گیا ہے ''۔ حیرت ہوتی ہے کہ مولانا مؤی نے یہ بے ثبوت بات کس طرح ان کی طرف منسوب کرنے کی جرات کر ڈالی؟ ہاں وہ مرفوع روایات جو بیس کا عدد بتانے کے لئے پیش کی جاتی ہے۔اس کو بلا شبہ سب نے ضعیف اور ناقابل احتجاج کہا ہے۔ ان دونوں روایتوں کو ایک درجہ میں رکھنا یا تو عصبیت ہے یا حدیث اور فنِ حدیث سے ناواقفیت۔ مولانا مؤی کی پریشانی بھی قابل رحم ہے۔بے چارے آٹھ والی روایتوں کی صحت پر باصول محدثین کوئی معقول جرح کر نہیں سکتے۔تو ان کو بیس رکعت والی ضعیف روایت کیساتھ جوڑ کر کم از کم تشکیک ہی پیدا کر کے اپنی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں … مگر: ع چشم خفا کجا رونق خورشید برد