کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 55
'' یعنی مختارات النوازل میں ہے کہ ہر رکعت میں دس آیتیں پڑھے ''۔ بعضھم اختارو اقراء ة سورة الفیل الی آخر القران و ھٰذا احسن(بحر الرائق ص 68 ج 2 طبع مصر) ''یعنی بعض فقہاء نے سورہ فیل سے لے کر آخر قرآن تک کی قراء ت کو اختیار کیا ہے اور یہ بہتر ہے ''۔ یہی وہ تخصیصات ہیں جن کی بابت امام شوکانی نے لکھا ہے: و اما مقدارا القراء ة فی کل رکعة فلم یرد بہ دلیل یا و تخصیصھا بقراء ت مخصوصة لم ترد بہ سنة۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ان تخصیصات کا ثبوت نہیں ہے۔لہذا یہ باتیں بے دلیل ہیں۔ قولہ:علماء کی ایک جماعت کی تو یہ تحقیق ہے۔لہذا اس جماعت کی تحقیق میں وہ تمام روایات جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کا معین عدد بتانے کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔خواہ آٹھ ہو یا بیس۔وہ سب روایتیں یا تو صحیح نہیں ہیں،یا غیر متعلق ہیں۔بعض ان میں تراویح کا نہیں بلکہ کسی دوسری نماز کا عدد بتایا گیا ہے۔(رکعات ص 17) ج: جی نہیں علماء کی اس جماعت کی تحقیق وہ نہیں ہے جو آپ بتا رہے ہیں۔جو عبارتیں آپ نے یہاں نقل کی ہیں وہ سب ناقص اور نامکمل ہیں۔ان علماء کا پوراکلام دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دراصل ان کی تحقیق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تراویح کا ایک معین عدد ثابت ہے اور وہ عدد معین بخاری شریف وغیرہ کی صحیح روایتوں کی بناء پر آٹھ رکعات بلا وتر اور گیارہ رکعات مع وتر ہے۔