کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 51
کعدد الوتر وسنن الرواتب کہہ کر انہوں نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے اور کتاب کے آخر میں علامہ سبکی کا کلام شرح منہاج سے بلا رد و انکار نقل کرکے تو گویا اس کی صراحت ہی کر دی ہے۔ قولہ:اور سب سے بڑھ کر یہ کہ امام شافعی نے فرمایا ہے: لیس فی ذلک ضیق ولاحد ینتھی الیہ(رکعات ص) ج:جی ہاں:ہے تو سب سے بڑھ کر،لیکن افسوس یہ ہے کہ آپ ے اس کی بڑائی کا بھی کچھ خیال نہ کیا اور اپنا مطلب نکالنے کے لئے اس کا بھی مثلہ کر کے ہی چھوڑا۔امام شافعی نے اس کے بعد فرمایا ہے لانہ نافلة اس کو آپ حذف کر گئے حالانکہ اس کلام کی یہی اصل جان ہے۔یعنی امام شافعی فرماتے ہیں: ''تراویح کے عدد کی کوئی حد نہیں ہے کہ اس پر رک جایا جائے۔اس لئے یہ نفلی نماز ہے ''۔ اس لئے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے کوئی خاص عدد ثابت نہیں ہے۔دیکھیے مولانا نے کتنی صفائی سے بات کا رخ کدھر سے کدھر پھیر دیا۔ ایک اور بات بڑے لطف کی یہ ہے کہ امام شافعی کی یہی عبارت ہمارے مولانا مئوی نے رکعات تراویح کے صفحہ 19 پر بھی ذکر کی ہے،لیکن وہاں حذف و اختصار سے کام نہیں لیا ہے۔بلکہ پورے سیاق و سباق اور شرح و بسط کے ساتھ پیش کیا ہے۔کیونکہ وہاں اپنے مطلب کے لئے یہی مناسب تھا۔ خدا را انصاف سے بتائیے!کیا حق پسند اہل علم کی یہی شان ہے؟ قولہ:علامہ شوکانی نیل الاوطار میں فرماتے ہیں: والحاصل ان الذی دلت علیہ احادیث الباب وما یشابھھما ھو مشروعیة القیام فی رمضان والصلوة فیہ جماعة وفرادی