کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 5
خدمات سر انجام دیتے ہوئے:
وفات:۔ بتاریخ 28 محرم1985ھ(30 مئی 1965ء)اتوار کے دن وفات پاگئے۔تغمدہ اللّٰه بغفرانہ وادخلہ بحبوحة جنانہ۔
اولاد:۔ تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں جو اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔البتہ ایک صاحبزادے مولوی ہلال احمد صاحب آپ کی علمی یادگار ہیں جو جامعہ الامیہ مدینہ منورہ سے فارغ التحصیل ہو کر جامعہ مذکورہ کی طرف سے نائیجیریا(افریقہ)میں تبلیغی اور تدریسی خدمات پرمامور ہیں۔
تلامذہ:۔ تقریباً چالیس سالہ طویل مدت تدریس میں ظاہر ہے کہ برصغیر ہندو پاک میں پھیلے ہوئے تلامذہ کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہو گی۔جن کی تفصیلی فہرست موجودہ حالات میں خصوصاً مشکل ہے۔تاہم بعض ممتاز شاگردوں کے اسمائے گرامی ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں کہ ما لا یدرک کلہ لا یترک کلہ۔
مولانا عبدالغفار حسن صاحب استاذجامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ،مولانا حافظ قاری عبدالخالق صاحب رحمانی(کراچی)مولانا عبدالرؤف صاحب جھنڈا نگری(ہند)مولانا عبدالرحیم صاحب حسینوی(لاہوری)مولانا عبدالرحیم صاحب بھوجیانی امرت سری مرحوم(جو مدرسہ تقویة الاسلام امرت سر میں کئی سال تک مسندِ تدریس پر کامیابی کے ساتھ فائز رہے اور ہنگامہ 1947ء میں بھوجیاں ضلع امرت سر میں سکھوں کے ہاتھوں شہید کر دیئے گئے جبکہ عمر کی تیس بتیس سال کی منزل میں ہوں گے۔انا للّٰه و انا علیہ راجعون)مولانااقبال صاحب بڈھیال(ہند)مولانا آزاد رحمانی،مولانا مجاز اعظمی رحمانی،مولانا عبدالجلیل رحمانی،مولانا عبدالحمید رحمانی(حال مدیر ترجمان دہلی)وغیرہم