کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 414
بھی تسلیم ہے یعنی وتر سمیت گیارہ۔اور دوسری طرف وہ عدد ہے جو لوگوں نے اپنے اجتہاد اورفہم فراست سے تجویز کیا ہے۔یعنی وتر سمیت تیئس۔اب فان تنازعتم فی شئ فردو ہ الی اللّٰه والرسول(اگرتمہارے درمیان کسی مسئلہ شرعیہ میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اس کو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاؤ۔یعنی کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کراؤ)کو سامنے رکھ کر اس کا فیصلہ کیجئے کہ ان دونوں میں سے کون عدد اس کا مستحق ہے کہ ہم اس کو اپنامعمول بنائیں۔ہمارا اصول تو بالکل صاف ہے کہ ؎ ہوتے ہوئے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار