کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 402
کہآن عدد را مضاعف فرماید چون ملاحظہ عدد وتر ضرور بودیک رکعت دیگر افزود ولہذا امام احمد مخیر داشتہ است در ادائے یازدہ رکعت و بیست و سہ رکعت واللہ اعلم(مصفی شرح مؤطا ص ۱۷۷)۔ ثابت ہے اور رمضان میں قیام لیل کی ترغیب کو مزید مؤکد فرمایا ہے تو مناسب یہ ہے کہ رمضان میں اس عدد کو دگنا کر دیا جائے لیکن چونکہ عدد وتر کا لحاظ بھی ضروری تھا اس لئے ایک رکعت اور بڑھا کر تئیس کر دیا۔اسی لئے امام احمد نے اختیار دیا ہے کہ جس کا جی چاہے گیارہ رکعتیں پڑھے اور جس کا جی چاہے تئیس رکعتیں پڑھے۔ شاہ صاحب کے اس بیان سے حسب ذیل فائدے حاصل ہوتے ہیں: ایک یہ کہ سیاق عبارت صاف بتا رہا ہے کہ شاہ صاحب کے نزدیک تراویح قیام لیل(تہجد)اور قیام رمضان یہ تینوں(باعتبارات مختلفہ)ایک ہی نماز کے نام ہیں۔ دوسرا یہ کہ(بر تقدیر صحت روایت)حضرت عمرؓ نے گیارہ رکعتوں پر اضافہ کرکے تراویح کی چوبیس رکعتیں(اور مع وتر ۲۳ رکعتیں)مقرر کیں تو انہوں نے اپنی فراست منورہ اوراپنے اجہتاد سے ایسا کیا تھا۔(یہ بات ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔اب شاہ صاحب کے بیان سے اس کی صریح تائید ہو گئی)۔ تیسرا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے گیارہ رکعتوں کا پڑھنا ثابت ہے(اس واسطے حضرت عمرؓ نے بھی پہلے گیارہ ہی رکعت پڑھنے کا حکم دیا تھا پھر طول قیام میں تخفیف کے عوض تعداد رکعات کو دگنا کر دیا جیسا کہ پہلے اس کا بیان