کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 396
قیل لھم کیف تقدمون علی اضافۃ الاجماع الی من لم یرو عنہ فی ذلک کلکہ امام تتقون اللّٰه؟قال اکابر ھم کل ما انتشر فی العلماء و اشتھر ممن قالتہ طائفۃ منھم ولم یأت عن سائرھم خلاف لہ فھو اجماع منھم لانھم اھل الفضل والدین والذین امر اللّٰه تعالی بطاعتھم فمن المحال ان یسمعوا ما ینکرونہ ولا ینکرونہ فصح انہم راضون بہ ھذا کل مامو ھوابہ مالھم متعلق اصلا بغیر ھذا وھذا تمویہ منھم ببراھین ظاہرۃ لاخفاء بھانو دھا ان شاء اللّٰه عزو جل و بہ نستعین(ص ۱۷۵) غیر لفظی ترجمہ:’’پھر چوتھے قرن میں(مقلدین کی)وہ جماعت پیدا ہوئی جو اللہ تعالی کے دین کے بارے میں اپنی زبان چلانے کی کم پروا کرتی ہے۔اور یہ بے احتیاطی لوگ اپنے امام ابو حنیفہ و امام مالک و امام الشافعی رحمہم اللہ،ان اماموں نے تو اپنی تقلید کرنے سے(منع کر دیا ہے اور اس سے)اپنی برأت کا اظہار کر دیا ہے۔یہ مقلدین جب اپنے امام کی کسی غلطی کی طر ف داری سے عاجز آ جاتے ہیں تو دعوی کر دیتے ہیں کہ اس پر تو سب کا اتفاق و اجماع ہے جب ان کے اس دعوی پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ جن لوگوں سے اس مسئلہ کے بارے میں کچھ بھی مروی نہیں ہے،ان کی طرف اس کے متعلق اجماع اور اتفاق کرنے کی نسبت تم کیسے کرتے ہو؟کیا ایسی جرأت کرتے ہوئے تم اللہ سے ڈرتے نہیں؟تو اس کے جواب میں اکابر مقلدین کہتے ہیں کہ جو بات علماء میں پھیل گئی اور اس کے قائلین کی طرف سے اس کی شہرت ہو گئی اور دوسرے لوگوں نے اس کے خلا ف کچھ نہیں کہا تو بس یہ ان کی طرف سے اجماع ہے کیونکہ یہ دین و تقوی والے لوگ تھے۔ناممکن ہے کہ کوئی منکر بات سنیں اور اس پر نکیر نہ کریں۔اس سے ثابت