کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 380
میں؟ قولہ : اس موقع پر ایک اوربات بھی عرض کردینا مناسب ہے اور وہ یہ کہ بعض لوگوں نے بلاسند کے یہ ذکر کردیاہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں بعض لوگ گیارہ پڑھتے تھے۔مگر بات بالکل بے اصل وبے بنیادہے۔۔۔۔۔۔(رکعات ص ۸۸) ج : لیکن کیا اس موقع پر یہ بتادینا مناسب نہ تھا کہ یہ’’بالکل بے اصل وبے بنیاد بات‘‘جس نے’’بلاسند کے‘‘ذکر کردیاہے وہ آخر ہے کون؟اس کانام لیتے ہوئے مولانا شرماتے کیوں ہیں؟بقول غالب: ع کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے شاید آپ سمجھتے ہوں گے کہ وہ کوئی اہل حدیث ہوگا،یا کوئی معمولی حنفی ہوگا۔جی نہیں!نہ وہ اہل حدیث ہے اور نہ کوئی معمولی حنفی۔وہ ہیں متحدہ ہندوستان کے مشہور اورنامور عالم اور حنفی مذہب کے زبردست حامی حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اور یہ بات انہوں نے اپنی کتاب’’ماثبت بالسنۃ‘‘میں لکھی ہے۔ان کے الفاظ یہ ہیں: وروی انه كان بعض السلف فی عهد عمر بن عبدالعزیز يصلون اهدی عشرۃ ركعۃ للتشبه برسول اللّٰه صلی اللّٰه عليه وسلم انتهی۔ یعنی مروی ہے کہ بعض سلف حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عہد میں گیارہ رکعت پڑھتے تھے تاکہ ان کاعمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مطابق اور مشابہ ہو۔ یصلون جمع کاصیغہ ہے اس کا مطلب یہ ہواکہ ایسا کرنے والے معتدد حضرات تھے۔نیز اس عبارت سے یہ بھی معلوم ہواکہ اس عمل کاداعی ورمحرک کوئی اجتہادی امرہ تھا بلکہ محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کااتباع کاجذبہ ہی اس کا