کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 38
صحیح اور مستند روایات سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کی تعداد بھی ثابت ہوتی ہے اور وہ ہے گیارہ رکعات مع وتر اور آٹھ رکعات بلاوتر۔ مگر مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے ''رکعاتِ تراویح'' کے صفحہ 16وصفحہ 17 پر جو تحقیق پیش کی ہے وہ اس سے بالکل مختلف ہے اور بظاہر بڑی معصوم اور غیر جانبدرانہ ہے،لیکن در حقیقت بڑی پر فریب ہے۔ضرورت ہے کہ ہم اس کا منظر و پس منظر دونوں آپ کے سامنے رکھیں۔اور اس کے بعد اس فریب کا پردہ چاک کریں۔مولانا لکھتے ہیں: ''اہل حدیث کے ان دعووں کو پرکھنے سے پہلے اس مسئلہ پر روشنی ڈالنا مناسب سمجھتا ہوں کہ علماء اسلام کی تحقیق میں تراویح کا کوئی معین عدد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں؟اس مسئلہ میں علماء اسلام کے دو گروہ ہیں۔ایک گروہ جن میں شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ،علامہ سبکی اور سیوطی وغیرہم شامل ہیں ان کی تحقیق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل سے تراویح کا کوئی معین عدد ثابت نہیں … (اس گروہ کے چند علماء کی کتابوں سے کچھ عبارتیں اور حوالے نقل کرنے کے بعد مولانا مئوی لکھتے ہیں: لہذا اس جماعت کی تحقیق میں وہ تمام روایات جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کا معین عدد بتانے کے لئے پیش کی جاتی ہیں خواہ آٹھ ہو یا بیس،وہ سب روائتیں یا تو صحیح نہں ہیں یا غیر متعلق ہیں۔یعنی ان میں تراویح کا نہیں بلکہ کسی دوسری نماز کا عدد بتایا گیا ہے '۔ علماء کا دوسرا گروہ وہ ہے جو مانتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عددِ معین