کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 376
التزام’’بدعت‘‘ہے۔فرماتے ہیں: قال السید العلامۃ محمد بن اسماعیل بن صلاح الامیر الیمنی فی سبل السلام شرح بلوغ المرام ان م اثبت صلوۃ التراویح و جعلھا سنۃ فی قیام رمضان استدل بحدیث جابر بن عبداللّٰه ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم خرج فی شھر رمضان ثم انتظروہ من اللیلۃ القابلۃ فلم یخرج وقال انی خشیت ان یکتب علیکم الوتر رواہ ابن جان و لیس فی دلیل علی کیفیۃ ما یفعلونہ ولا کمیتہ فانھم یصلونھا جماعۃ عشرین رکعۃ یترحون بین کل رکعتین … ولیس فی العشرین روایۃ مرفعوۃ بل حدیث عائشۃ المتفق علیہ انہ ما کان یزید فی رمضان ولا غیر علی احدی عشرۃ رکعۃ فعرفت من ھذا ان صلوۃ التراویح علی ھذا الاسلوب الذی اتفق علیہ الاکثر بدعۃ نعم قیام رمضان سنۃ بلاخلاف والجماعۃ فی نافلتہ لا تنکر فقہ ائتم ابن عباس وغیرہ بہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فی صلوٰۃ اللیل لکن جعل ھذہ الکیفیۃ والکہمۃ سنۃ والمحافظۃ علیھا ھوالذی نقول انہ بدعۃ انتھی۔ یہ تو دوسروں کی عبارتیں ہیں۔خود نواب صاحب کی’’بات‘‘سننا چاہتے ہو تو لو سنو!فرماتے ہیں: ولیس الکلام فی کون قیام رمضان سنۃ بل فی الصلوۃ التراویح بتکل الکیفیۃ والکمیۃ المعروفۃ لان المعہولتبین المسلمین من العوام والاعیان وھی لم تثبت بوجہ من الوجوہ المعتمدۃ علیھا۔(عون الباری مع نیل ص ۳۷۵ ج ۴)