کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 367
داخل ہیں تو کیا ان میں کسی نے ان کو بتایاکہ ہم عہدفاروقی میں بیس پڑھتے تھے اور اس کے گزرجانے کے بعد چھتیس پڑھنے لگے ہیں؟ہرگز اس قسم کی کوئی تفصیل روایت میں مذکورنہیں ہے۔لہذا اس کے معنی یہ ہوئے کہ وہ عہدفاروقی میں بھی چھتیس پڑھتے تھے اور اسکے بعد بھی۔پھربیس پراجماع اور استقرارعمل کہاں رہا؟ وہب بن کیسان بھی تابعی ہیں۔ان کا بیان ہے:مازالالناس یقومون بست و ثلثین رکعۃ ویوترون ثلث الیٰ الیوم فی رمضان انتھی۔(قیام اللیل للمرزی ص۹۱)یعنی رمضان میں لوگ برابر تراویح کی چھتیس اور وتر کی تین رکعتیں پڑھتے چلے آرہے ہیں۔آج تک اسی پرعمل جاری ہے۔ یہ وہب بن کیسان بڑے بڑے صحابہ کے شاگرد اور صحبت یافتہ ہیں۔حافظ ان کی نسبت لکھتے ہیں:روی عن اسماء بنت ابی بکر وابن عباس وابن عمریعنی حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ اورحضرت عبداللہ بن عمرؓ اور حضرت عبداللہ بن زبیرؓ اور حضرت جابر اور حضرت انس ؓ اور حضرت عمر بن ابی سلمہؓ اور حضرت ابو سعیدخدریؓ سے حدیثیں روایت کی ہیں۔انکی وفات اکثیراور اشہرقول کے مطابق ۱۲۷؁ھ میں ہوئی ہے۔(تہذیب التہذیب ص۱۶۶/۱۱) وہب کے کلام سے صاف ظاہرہے کہ ا نہوں نے یہ صرف اپنے زمانے کا حال نہیں بتایا ہے۔بلکہ اپنے زمانے سے بہت پہلے کاسلسلہ بتارہے ہیں۔حتیٰ کہ عہدفاروقی کو بھی نہیں مستثنیٰ نہیں کیا ہے۔یہ عہد انہوں نے پایا نہیں ہے اسلیے اس عہد کی نسبت انکی روایت کو زیادہ سے زیادہ یہ کہ منقطع کہا جائیگا لیکن حنفیہ کے نزدیک جب تابعی کی منقطع روایت حجت اور مقبول ہے تواس