کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 361
والمنقطعۃ حجۃ عندنا(شرح مسلم الثبوت طبع ہند ۴۱۸)۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بدن کے کسی حصہ سے خون نکل کر بہہ جائے تو وضو واجب ہو جاتا ہے۔اس حدیث کو ابن عدی نے اپنی کتاب’’الکامل‘‘میں روایت کیا ہے اور دارقطنی نے بھی روایت کیا ہے۔دارقطنی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز نے تمیم داری سے روایت کیا ہے۔حالانکہ انہوں نے تمیم داری کو دیکھا بھی نہیں(بحرالعلوم کہتے ہیں)یہ جرح کچھ مضر نہیں ہے اس لئے کہ زیادہ سے زیادہ کا مطلب یہ ہوا کہ یہ روایت منقطع ہے۔تو منقطع روایت ہمارے(یعنی حنفیہ کے)نزدیک حجت ہے۔فخر اسلام بزدوی(حنفی)فرماتے ہیں: واماارسال القرآن الثانی والثالث فحجۃ عندنا وھو فوق المسند کذلک ذکرہ عیسی بن ابان انتھی(اصول بزودی باب بیان قسم الانقطاع) یعنی تابعی اور تبع تابع کا ارسال(انقطاع)ہمارے نزدیک حجت ہے،بلکہ مسند(متصل)سے بڑھ کر ہے۔ایسا ہی ذکر کیاہے عیسیٰ بن ابان نے۔‘‘بتائیے جب تبع تابعی کی منقطع روایت حجت ہے تو ابن اسرین کی منقطع روایت حجت کیوں نہ ہوگی۔جبکہ وہ تابعی بلکہ اوساط تابعین ہیں۔ نیز مولانا مئوی نے ایسی روایتوں کو(یعنی جن میں کسی تابعی نے کسی صحابی کا فعل نقل کیا ہو اور خود اس صحابی کو یہ کام کرتے ہوئے نہ دیکھاہو جیسے یزید بن رومان وغیرہ کا اثر جو پہلے گزر چکاہے)مرسل قرار دیا ہے اور اس کے بعد مرسل کی بابت لکھاہے: ’’مرسل کے قبول وعدم قبول میں آئمہ کا اختلاف ہے۔امام مالکؒ اور