کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 36
چنانچہ عمدة الرعایہ میں لکھتے ہیں: واما العدد فروی ابن حبان وغیرہ انہ صلی بہم فی تلک اللیالی ثمان رکعات وثلاث رکعات وترا نعم ثبت اہتمام الصحابة علی عشرین فی عہد عمر وعثمان و علی فمن بعدھم اخرجہ مالک وابن سعد والبیھقی وغیرہم(حاشیہ شرح وقایہ) بیس رکعات اور سنتِ خلفاء راشدین پر گفتگو آئندہ آئے گی۔ (13) مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں: ''الحاصل قولاً کوئی عدد معین نہیں،مگر آپ کے فعل سے مختلف اعداد معلوم ہوتے ہیں۔ازاں جملہ ایک دفعہ گیارہ رکعات بجماعت پڑھنا ہے۔چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شب میں گیارہ تراویح بجماعت پڑھی ''۔(الرای ال نجیح ص 13)۔ اپنے مسلک اور عقیدہ کے مطابق روایات میں تطبیق دیتے ہوئے دوسرے مقام پر لکھتے ہیں: اور اگر یوں کہا جاوے کہ اول دفعہ آٹھ تراویح تھی اور تین وتر اور دوسری دفعہ اٹھارہ تراویح اور تین وتر اور تیسری دفعہ میں بیس تراویح اور تین وتر،درست ہے اور ہر سہ فعل،باوقاتِ مختلفہ صحابہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم تھے لہذا یہ سب سنت ہیں اور کوئی معارض ایک دوسرے کے نہیں ' '۔(الرای النجیح صفحہ 18)۔ اس اقتباس سے ہمارا منشا صرف یہ دکھانا ہے کہ مولانا گنگوہی کو بھی آٹھ رکعت تراویح کا ''سنت نبوی'' ہونا تسلیم ہے۔باقی جو باتیں خلاف تحقیق ہیں ان کا جواب آئندہ مباحث میں آئے گا۔ان شاء اللہ۔