کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 351
کرنے میں مکحول متفردنہیں ہے بلکہ عبداللہ بن الحارث نے انکی متابعت کی ہے۔یعنی جیسے مکحول نے اس راویت کو حضرت محمودبن ربیعؓ سے بیان کیا ہے اسی طرح عبداللہ بن عمرو بن الحارث نے بھی اس روایت کو حضرت محمودربن بیعؓ سے بیان کیا ہے۔اس کی دلیل میں محدث مبارک پوریؒ نے مستدرک حاکم کے حوالہ سے وہ پوری سند نقل کردی ہے جس سے اس کی متابعت کا ثبوت ہوتا ہے۔اس سند میں اسحٰق بن ابی غروہ واقع ہے جس کی خلاف مولانا مئوی نے جرحیں نقل کی ہیں،لیکن امام حاکم نے اس کے آخر میں لکھا ہے: ھذامتاتع لمکول فی روایتۃعن محمودبن الربیع وھو عزیز وان کان روایۃ اسحاق بن ابی فروۃ فانی ذکرتہ شاھدا (مستدرک حاکم ص۲۳۹/۱) یعنی محمود بن ربیع سے روایت کرنے میں عبداللہ بن عمر الحارث مکحول کا متابع ہے اوروہ عزیزہے اوریہ روایت اگرچہ اسحاق بن ابی فروہ کی ہے،مگرمیں نے شاہداًذکرکیاہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ امام حاکم کے نزدیک اسحاق بن فروہ کی ہوتے ہوئے بھی یہ سندشاہد بننے کے قابل ہے۔اب یا تو اسکی وجہ یہ ہے کہ ان کے نزدیک اسحاق اس درجہ گراہوا راوی نہیں ہے کہ اسکی روایت شاہد بننے کے قابل بھی نہ ہو۔یا اس کی وجہ یہ ہے کہ عبداللہ بن عمروالحارث سے اس روایت کی نقل کرنے میں اسحاق بن ابی فروہ متفرد نہیں ہے بلکہ اس کامتابع موجود ہے جو ثقہ ہے۔لہذا اس متابعت کا لحاظ کرتے ہوئے انہوں نے اس کو شاہد بنا یا ہو۔بہرحال جس طرح امام حاکم نے اس روایت سے مکحول کی متابعت ثابت کی ہے۔اسی طرح محدث مبارک پوری نی بھی تحقیق الکلام میں امام حاکم کی اس سند کی علاوہ اور کوئی