کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 34
رکعتیں پڑھائی تھیں علاوہ وتر کے ''۔ (8) ملا علی قاری۔امام ابن تیمیہ کا یہ کلام بلا کسی زدّ و انکار کے نقل کرتے ہیں اعلم انہ لم یوقت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی التراویح عدداً معیناً بل لا یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدی عشرة رکعة الخ(مرقاة) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کا کوئی خاص عدد(قولاً تو)تو مقرر نہیں فرمایا ہے لیکن(عملاً)گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔نیز ابن ہمام کے اس کلام پر بھی ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے:فتحصل من ھذا کلہ ان التراویح فی الاصل احدی عشرة رکعة فعلہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثم ترکہ لعذر(مرقاة ص 175) (9) شیح عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں: لکن المحدثین قالوا ان ھذا الحدیث(ای حدیث ابن عباس)ضعیف والصحیح ما روتہ عئشة انہ کان بعض السلف فی عہد عمر بن عبدالعزیز یصلون باحدی عشرة رکعة قصدا للتشبہ برسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم انتھی۔(ما ثبت بالسنہ ص 122) یعنی محدثین کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعتیں مع وتر پڑھی ہیں جیسا کہ حضرت عائشہ نے بیان کیا اور منقول ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں بعض سلف کا اسی پر عمل تھا۔سنتِ نبوی علیہ السلام کی اتباع کے شوق میں۔ (10) ابوالحسن شرنبلالی لکھتے ہیں: وصلاتھا بالجماعة سنة کفایة لما ثبت انہ صلی اللّٰه علیہ وسلم صلی بالجماعة احدی عشرة رکعة بالوتر علی سبیل التداعی ولم