کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 337
ولایحاسبنی انی اغتبت احداًقال شیخنا ابو عبداللّٰه الحافظ(یعنے الذھبے)یشھدلھذہ المقالۃکلامہ فی الجرح اولتعدیل فانہ ابلغ ما یقول فی ارجل المتروک اوالساقط فیہ نظراوسکتواعنہ اولا یکادیقول فلان کذاب ولا فلان یضع الحدیث وھذامن شدۃورعہ انتھے میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کروں گا کہ مجھ سے کسی شخص کی غیبت کرنے کا حساب نہ لے گا۔حافظ ذہبی نے کہا ہے کہ(ان کاکہنا سچ ہے)اس کی شہادت ان کا وہ کلام دیتا ہے جو راویوں کی جرح وتعدیل کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کیونکہ وہ کسی متروک اور ساقط راوی کے حق میں زیادہ سے زیادہ یہی کہتے ہیں کہ اس یا اس سے لوگوں نے سکوت کیا ہے اور یہ تو گویا وہ کہتے ہی نہیں کہ فلاں شخص کذاب ہے یا حدیث وضع کرتا ہے۔یہ بخاری کی شدت ورع اور تقوٰی کا نتیجہ ہے۔ (۵) التقیید والایضاح للعراقی ص ۱۳۹ میں ہے: وفیہ بظر وسکتوا عنہ ھاتان العبارتان یقولھما البخاری فیمن ترکواحدیث انتھی۔ فیہ نظر اور سکتواعنہ یہ دونوں الفاظ بخاریؒایسے راویوں کے بارے میں کہتے ہیں جن کی حدیثوں کو لوگوں نے چھوڑدیا ہے۔ (۶) تدریب الراوی للسیوطی ص ۱۲۷میں ہے: البخاری یطلق فیہ نظر وسکتوا عنہ فیمن ترکو حدیثہ ویطلق منکر الحدیث علی من لا تحل فیہ نظر اور سکتوا عنہ بخاری ایسے راوی کے حق میں استعمال کرتے ہیں جس کی حدیث کو لوگوں نے چھوڑ دیا ہے اور