کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 321
لا نکاح الا بولی عند اھل العلم من اصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم منھم عمر بن الخطاب وعلی بن ابی طالب وعبداللّٰه بن عباس وابو ھریرة وغیرھم(ترمذی ص141و 142/1) یعنی حضرت عمر اور حضرت علی اور حضرت عباس اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنھم اور دوسرے صحابہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم لا نکاح الا بولی(کوئی نکاح بغیر ولی کے درست نہیں)کی بنا پر اس بات کے قائل ہیں کہ کسی عورت کا نکاح ولی کے بغیر جائزنہیں ہے۔ (3) امام ترمذی باب ماجاء فی التغلیس بالفجر کے ذیل میں حدیث ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: وہو الذی اختارہ غیر واحد من اھل العلم من اصحاب النبی صلی اللّٰه وسلم منھم ابوبکر وعمر ومن بعدھم من التابعین(تر مذی ص28/1) یعنی طلوع فجر کے بعد اندھیرے ہی میں صبح کی نماز پڑھنے کو بہت سے صحابہ نے اختیار کیاہے۔انہی میں حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی ہیں۔ (4) امام ترمذی باب ما جاء فی المسح علی الجوربین والعمامة کے ذیل میں حدیث روایت کرنے کے بعد لکھتے ہیں وھو قول غیر واحد من اھل العلم من اصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم منھم ابوبکر وعمروانس وبہ یقول الاوزای واحمد واسحاق قالو یمسح علی العمامة۔(ترمذی ص20/1) یعنی متعدد صحابہ اس بات کی قائل ہیں کہ عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے۔انہی میں سے