کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 297
عن ابی الحسناء ان علیا امر یعنی یہ روایت لفظ ''ان'' کا بھی وہی حکم ہے جو عن کا ہے۔حافظ ابن الصلاح لکھتے ہیں: اختلفوا فی قول الراوی ان فلانا قال کذا و کذا ھل ھو بمنزلة عن فی الحمل علی الاتصال اذا ثبت التلاقی بینھما حتی یتبین فیہ الانقطاع مثالہ مالک عن الزھری ان سعید بن المسیب قال کذا افر وینا عن مالک انہ کان یری عن فلان وان فلانا سواء وعن احمد بن حنبل انھما لیسا سوا،وحکی ابن عبدالبر عن جمہور اھل العلم ان عن و ان سواء وانہ لا اعتبار بالحروف والالفاظ وانھا ھو باللقاء والمجالسة والسماع بعضھم من بعض صحیحا کان حدیث بعضھم عن بعض بان لفظ و رد محمولاً علی الاتصال حتی یتبین فیہ انقطاع انتھی(مقدمہ النوع الحادی عشر ص 24 یعنی محدثین کا اس میں اختلاف ہے کہ جب راوی اور مروی عنہ کے مابین ملاقات ثابت ہو تو اس صورت میں لفظ ''ان'' بھی ''عن'' ہی کی طرح اتصال پر محمول ہوگا یا نہیں تو امام مالک سے مروی ہے کہ ''عن'' اور ''ان'' دونوں برابر ہیں اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک دونوں برابر نہیں ہیں۔ابن عبدالبر نے جمہور علما اہل علم سے نقل کیا ہے کہ عن اور ان دونوں برابر ہیں اور یہ کہ الفاظ اور حروف کا درحقیقت کوئی اعتبار نہیں بلکہ دارومدار اس بات پر ہے کہ دونوں میں ملاقات اٹھنا بیٹھنا روایت کا سننا اور ایک دوسرے کو دیکھنا ثابت ہو۔جب باہمی ملاقات اور سماع کا ثبوت ہو جائے گا تو اس حالت میں ایک دوسرے سے خواہ کسی لفظ کے ساتھ حدیث بیان کریں وہ اتصال ہی پر محمول ہو گا۔بشرط یہ کہ راوی مدلس نہ ہو