کتاب: انوار المصابیح بجواب رکعات تراویح - صفحہ 294
وفائدتہ الا من من تداخل المشتبھین وامکان الاطلاع علی تبیین التدلیس والوقوف علی حقیقة المراد من العنعنة(شرح نخبہ ص 109) یعنی محدثین کے نزدیک فن حدیث میں جو باتیں خاص اہمیت رکھتی ہیں انہی میں سے راویوں کے طبقات کا جاننا بھی ہے۔منجملہ دوسرے فوائد کے اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ عنعنہ کی حقیقی مراد کا پتہ لگ جائے گا کہ(راوی اور مروی عنہ کے درمیان اتصال ہے یا انقطاع)حافظ ابن الصلاح لکھتے ہیں: الاسناد المعنعن وھو الذی یقال فیہ فلان عن فلان عدہ بعض الناس من قبیل المرسل والمنقطع حتی یتبین اتصالہ بغیرہ والصحیح الذی علیہ العمل انہ من قبیل الاسناد المتصل والی ھذا ذھب الجماھیر من ائمة الحدیث وغیرہم واودعہ المشترطون للصحیح فی تصانیفھم فیہ وقبلوہ وکاد ابو عمر بن عبدالبرالحافظ یدعی اجماع ائمة الحدیث علی ذلک وادعی ابو عمرو الدانی المقری الحافظ اجماع اھل النقل علی ذلک وھذا بشرط ان یکون الذین اضیفت العنعنة الیھم قد ثبت ملاقاة بعضہم بعضا مع برتھم من وصمة التدلیس فحینئذ یحمل علی ظاہر الاتصال الا ان یظھر فیہ خلاف ذلک انتھی(مقدمہ للنوع الحاوی عشر) اس عبارت کا بھی خلاصہ مطلب یہی ہے کہ جماہیر محدثین کے نزدیک اسناد معنعن اسناد متصل کے قبیل سے ہے،مگر اس شرط کے ساتھ کہ جس کی طرف عنعنہ کی نسبت کی گئی ہے۔ان کی آپس میں ملاقات ثابت ہو اور معنعن(بکسر